Skip to main content

*ضروری اعلان*۔ جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے ۔

*ضروری اعلان* کل سے2020,3,29 ، کسی بھی چیز کے لئے حتی کہ bread روٹی کے لئے بھی گھر نہ چھوڑیں ، کیوں کہ کورونا وائرس کے بدترین دور کی شروعات ہو چکی ہے ، کورونا وائرس کی انکیوبیشن کی تاریخ جو کہ 14 دن ہے پوری ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بہت سارے مثبت کیس نکلنا شروع ہوجائیں گے اور بہت سے لوگوں کا اس سے متاثر ہونے کا امکان ہو گا اگر آپ نے احتیاط نہ کی اور میل جول جاری رکھا تو آپ وائرس کو خود گھر لے کر آئیں گے جس سے آپ کا پورا خاندان متاثر ہونے کا امکان ہے ۔





، لہذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ گھر میں رہیں ہے اور بہت محتاط رہیں۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ  23 مارچ سے 3 اپریل تک ہم خود اپنا خیال رکھیں کیونکہ  وائرس نمودار ہو نے کی آخری حد دو ہفتوں کی ہے جو کہ پوری ہو چکی ہے۔ عام طور پر ان دو ہفتوں میں تمام انفیکشن والے مریض میں علامات ظاہر ہوجاتی ہیں اور ان کا علاج ممکن ہے ۔ پھر اگلے دو ہفتوں کے لئے بھی سکون سے رہنا ہوگا اور ان دو ہفتوں میں یہ پھیلنا بھی رک جائے گا ۔

 * اٹلی میں کیا ہوا؟ یہ کہ انھوں نے وائرس کا چوٹی کا سیزن نظرانداز کیا تھا اور اسی وجہ سے تمام کیس ایک ساتھ نکلے تھے جن کا ایک ہی وقت میں علاج کرنا ناممکن ہو گیا تھا جس کی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ہو گیا ۔  * آپ سب سے درخواست ہے کہ کسی سے بھی نہیں ملیں ، یہاں تک کہ ایک ہی خاندان کے لوگ بے شک سامنے گھر میں ہی کیوں نہ رہتے ہوں ان سے بھی نہ ملیں ۔ نہ ہی گھر بلائیں۔ یہ ھم سب کی بھلائی کے لئے ہے۔

*  ہم انفیکشن کے میکسم اسٹیج میں جا چکے ہیں ۔ جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے ۔ کیونکہ اگر یہ وقت گزر گیا تو آگے انشاءاللہ جلد ہی وائرس پھیلنا رک جائے گا ۔ اور جن مریضوں میں کو رونا وائرس مثبت آیا ہے ان کا علاج ہو جائے گا ۔ *احتیاط علاج سے بہتر ہے*۔

  ۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں تاکہ اس سے متاثر ہونے کا امکان کم ہوجائے ۔ جزاکم اللہ خیر واحسن الجزا۔

Comments

Popular posts from this blog

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو زائرین یا تبلیغی جماعت سے جوڑ کر

جو لوگ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو زائرین یا تبلیغی جماعت  سے جوڑ کر اپنی تنگ نظری یا کم ظرفی کا مظاہرہ کر رہے ان سے ایک معصومانہ سا سوال ہے کہ پاکستان میں تو زائرین یا تبلیغی جماعت والے لے کر آئے اسپین ، فرانس ،اٹلی اور امریکا وغیرہ میں کونسی جماعت یا زائرین کا قافلہ گیا ہوا تھا؟ ہوش کیجئے ، انجانے میں ان طاقتوں کے آلہ کار مت بنیے کہ جو اس وبا کو اسلام کے ساتھ نتھی کرنے کی کوشش کر رہیں انڈیا اور برطانیہ کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں کرونا ایک وبائی مرض ہے اور وبا کسی مذہب یا مسلک کی تمیز نہیں کرتی لہذا اگر ان دنوں اگر کوئی کام کرنے کو نہیں ہے تو گھر میں رہتے قرآن پاک کی تلاوت کریں ، نمازوں کی پابندی کریں اور سستی دانشوری سے پرہیز فرمائیں اللہ کریم آپکو ، آپکے اہل و عیال اور بالخصوص آپ کے ضمیر کو ہر طرح کے خطرات سے محفوظ رکھیں آمین ہم تو صدا گو تھے ۔۔ ہمارا کیا تھا

یوفون آپ کو اپنے پیاروں سے جڑے رہنے میں مدد کے لئے مفت واٹس ایپ پیش کرتا ہے

اسلام آباد - معاشرتی دوری کے اوقات کے دوران ، پاکستانی ٹیلی کام آپریٹر یوفون اس بات کو یقینی بنارہا ہے کہ اس کے صارفین اپنے گھر سے آرام سے اپنے پیاروں سے جڑے رہیں۔ یوفون نے پورے پاکستان میں پری پیڈ صارفین کے لئے مفت واٹس ایپ لانچ کیا ہے۔ صارفین کو آفر کو سبسکرائب کرنے کے لئے صرف * 987 # ڈائل کرنے کی ضرورت ہے جس کے بعد وہ دن کے کسی بھی وقت ویڈیو اور وائس کال سمیت مفت واٹس ایپ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ پیش کش صارفین کو خود تنہائی میں رہنے کے باوجود اپنے دوستوں اور کنبہ کے قریب رہنے کی اجازت دے گی۔ چونکہ پورا ملک کورونا وائرس وبائی امراض کے خطرے کی وجہ سے سخت تالے سے دوچار ہے ، لوگ کسی کو دیکھنے یا ملنے سے قاصر ہیں اور اگر لوگ عملی طور پر جڑے ہوئے نہیں ہیں تو یہ بہت دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ یوفون کا مقصد اپنے قیمتی صارفین کو ہر مشکل طریقوں سے اس مشکل وقت کے دوران مدد کرنا ہے لہذا کمپنی نے متعدد مصنوعات اور خدمات متعارف کروائیں جو ان کی زندگی کو آسان بناسکیں اور ہموار رابطے کو یقینی بنائیں۔ اس منفرد پیش کش کے علاوہ ، یوفون نے آن لائن خدمات کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے صارفین م...

کورونا کے خلاف جنگ لڑنے والی فوج پر تشدد افسوسناک ہے، شہباز شریف

شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا ہےکےمہلک وائرس سے  لڑنے کے لیے حفاظتی کٹس فراہم کرنے کے بجائے ڈاکٹرز پر ڈنڈے برسائے جارہے ہیں۔ انہوں کا کہنا  ہےکہ حکومت کورونا کے خلاف جنگ کیسے جیتے گی، اگر اپنی فوج کو ہتھیار نہیں دے گی؟ اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں پر تشدد کرنا سمجھ سے باہر ھے۔ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے بعد ینگ ڈاکٹرز  نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تمام سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔  صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسر خان نے کہا ھے۔کہ پولیس نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک کیا، انہیں بری طرح تشدد کیا، 150 سے زائدڈاکٹروں اورپیرامیڈیکس کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کے بعد کام کرنا ناممکن ہوگیا، حکومت جو کچھ کرتی ہے کرے چاہے نوکری سے نکالے، ہمیں  دہشتگردوں کی طرح مارا گیا، اب ہمارے پاس کچھ نہیں، ہمیں سامان نہیں دیاجارہا حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم چین سے ڈاکٹر لے آئیں گے،حفاظتی کٹس کے بغیر ڈاکٹرز اور ان کے اہلخانہ کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔ ڈاکٹرز نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی: حکومتی ترجما...